پاکستان میں زرعی تربیت: پنجاب میں کمار کی کاشت اور کھادوں کا اہم استعمال
پاکستان، جسے خوبصورت ملک کہا جاتا ہے، اپنے زرعی علم اور تربیت کے لحاظ سے بھی مشہور ہے۔ زرعی معاشرت میں پنجاب ریاست نے کمار کی کاشت اور کھادوں کا استعمال میں اپنی مثال ثابت کر رکھی ہے۔ یہاں ہم آپکو پنجاب میں کمار کی کاشت اور کھادوں کا درست استعمال کے بارے میں تفصیلات فراہم کریں گے۔
پنجاب میں کمار کی کاشت کے لئے، گہری جھیلیوں میں کاشت اور مختلف زمینوں میں کھادوں کا استعمال بہت اہمیت رکھتا ہے۔ کماد کی ہوائی 4 فٹ کے فاصلہ پر 10 سے 12 انچ گہری تھیلیوں میں کرنا اہم ہے، اور ہر کھیلی میں سموں کی 2 1 ائنیں لگانا بھی محبت کیا گیا ہے۔
کاشت سے پہلے، بیچ کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر تھائیو فیسٹ میتھائل کے محلول میں 5 سے 10 منٹ تک بھگوئیں۔ اکماد کی کاشت کیلئے منظور شدہ اقسام کا 100 تا 120 من بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔
کمزور زمین کے لئے 4 بوری یوریا، 3 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔ درمیانی زرخیز زمین کے لئے 32 بوری یوریا، 22 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔ زرخیز زمین کے لئے 3 بوری یوریا، 2 بوری ڈی اے پی اور 172 بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔
ا فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار اور نائٹروجنی کھاد کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بوائی سے قبل سیاروں میں ڈال دیں، باقی نائٹروجنی کھادا گاؤ کے بعد تین قسطوں میں استعمال کریں۔ بہار یہ کاشت کی صورت میں پہلی قسط اپریل، دوسری آخرمینی اور تیسری آخر جون میں مٹی چڑھاتے وقت ڈالیں۔
ان ہدایتوں کو محکمہ زراعت، حکومت پنجاب کی طرف سے دیا گیا ہے، تاکہ زرعی چراغ بن سکیں اور زرعی معاشرت میں ترقی حاصل ہو۔ یہ تجرباتی اقدامات اگر درستی سے انجام دی جائیں تو پاکستان میں زرعی تربیت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور ملک کی معیشت میں بڑھوتری حاصل کی جا سکتی ہے۔